میرے گاﺅں کے ایک ڈاکئے حاجی عبدالحمید کے مرشد مولانا فقیر اللہ صاحب کبھی کبھی وہاں تشریف لاتے تھے جو کہ شریعت کے پابند تھے۔ پانچ وقت کی نماز با جماعت کے علاوہ تہجد گزار تھے۔ پردہ کا بھی خاص خیال رکھتے تھے۔ ایک دفعہ میں نے ڈرتے ڈرتے ان سے درخواست کی کہ حضرت ! مجھے کوئی ایسا وظیفہ عطا فرمائیں کہ اسے پڑھوں اور میری کلاس کے تمام بچے اچھے نمبروں سے پاس ہوں اور اعزازی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے مجھے ایک دعا لکھ دی اور فرمایا کہ اس دعا کے اول و آخر درود پاک پڑھنا ہے۔ دعا کو سات دفعہ پڑھنا ہے اور آخری دفعہ آخرمیں ”وَ بَارِک وَسَلِّم “ کا اضافہ بھی کرنا ہے‘ دعا یہ ہے۔ اَللّٰھُمَّ نَوِّرِ قَلبِی بِعِلمِکَ وََاستَعمِل بَدَ نِی بِطَا عَتِک۔ میں نے اس پر عمل شروع کر دیا۔ کلاس کے بچے یہ دعا پڑھنے کے بعد کلاس ورک شروع کرتے اور برکات کا نزول ہوتا رہا۔ 100% رزلٹ کے علاوہ اعزازی پوزیشنیں بھی آتی رہیں اور دیکھنے والے حیران رہ جاتے ۔ میں خود بھی دعا پڑھ کر کلاس کو کام شروع کراتا۔ میں نے تجربہ کیا ہے کہ وہ بچے جو اللہ تعالیٰ کے 99 صفاتی نام روزانہ پڑھتے ہیں۔ اس میں ناغہ نہیں کرتے ‘انہیں بہت جلد علم حاصل ہوتا ہے۔ میں خود سابقہ 38 سالوں سے متواتر اور بلا ناغہ ان مبارک ناموں کو پڑھ رہا ہوں اور ان کے فیض سے دل و دماغ کو روشن پا رہا ہوں۔
٭٭٭٭٭٭٭
میں گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول وریام والا‘ تحصیل شور کوٹ ضلع جھنگ میں بطور پرنسپل کام کرتا رہا ہوں۔ وہاں میں نے اگست 1993 تا فروری 2002 ءکام کیا ہے۔ اس دوران میں نے جھنگ صدر میں ایک مکان خریدا تاکہ شہر میں کبھی رہنا پڑے تو کسی کے ہاں محتاج نہ ہوں۔ ایک روز بندہ وریام والا سے جھنگ صدر آیا۔ مکان پر چونکہ کوئی رہائش پذیر نہ تھا اور نہ ہی کرایہ پر دیا تھا‘ مکان کھول کر اپنے سامان کو چیک کرنے لگا کہ کہیں دیمک وغیرہ نہ لگی ہو‘ غلطی سے اپنے مین دروازہ کو اندر سے کنڈی لگانا بھول گیا۔ دروازہ ویسے ہی بند تھا۔ اچانک کیا دیکھتا ہوں کہ 18‘ 19 سالہ ایک نوجوان لڑکی اندر داخل ہو گئی اور ایک کمرے میں بیٹھ کر اس نے میک اپ کرنا شروع کر دیا۔ اس سے نہ میری جان نہ پہچان‘ نہ اس نے اندر آنے کی اجازت لی اور نہ ہی اپنے آنے کا مدعا بیان کیا۔ میراامتحان شروع ہو گیا۔ عجیب و غریب خیالات آنے شروع ہو گئے۔ میں نے اپنے آپ کو ایک اور کمرے میں بند کر دیا اور دعا مانگنی شروع کی کہ اللہ پاک اسے یہاں سے لے جا اور میری خلاصی ہو۔ خیال آیا کہ ممکن ہے کوئی سازش ہو اور مجھے پکڑانے کا کوئی منصوبہ ہو۔ شیطان وسوسہ ڈالتا کہ شکار تیرے گھر آیا ہے دیر نہ کر ‘ پھر میں سوچتا کہ اگر مجھ سے کوئی غلطی سرزد ہو گئی تو تھوڑی سی لذت کے بدلے عمر بھر یہ گناہ میرے ساتھ ہو گا۔
ایک گھنٹہ کے بعد میں نے ہمت کی کہ چپکے سے کمرے سے نکل کر دیکھا وہ چلی گئی ہے یا نہیں۔ باہر نکل کر ساتھ والے کمرے میںجھانکا وہ زمین پر کپڑا پھیلا کر ایسے بیٹھی ہے گویا کسی کے انتظار میں ہے اور خوب میک اپ کیا ہوا ہے۔ میں دبے پاﺅں اپنے کمرے میں گیا اندر سے دوبارہ کنڈی لگا لی۔ اللہ تعالیٰ سے گڑ گڑا کر دعا مانگنی شروع کی کہ یا اللہ! مجھے اس امتحان سے بچا۔ امتحان لمبا ہوتا گیا ‘ دوبارہ جھانکا مگر وہ موجود‘ پھر کمرے میں آکر دعاکی پھر باہر نکل کر دیکھا تو وہ بڑے انتظار کے بعد باہر چلی گئی۔ میری زندگی میں میرے لئے یہ بہت بڑا امتحان تھا۔
٭٭٭٭٭٭
1983-84 میں بندہ گورنمنٹ ڈگری کالج سمندری فیصل آباد میں بطور لیکچرار اسلامیات کام کرتا رہا ہے۔ وہاں ہفتے میں تین دن میری اور تین دن پروفیسر اے نذر محمد صاحب کی ڈیوٹی تھی کہ اسمبلی میں درس قرآن دیں۔ ایک دن میں نے ڈاڑھی کی شرعی اہمیت کے بارے میں درس دیا۔ اس کے تمام پہلوﺅں پر روشنی ڈالی۔ جب میں نے کہا کہ ڈاڑھی کا منڈوانا اللہ من الزنا ہے کیونکہ زنا کا فعل عارضی ہے لیکن آدمی ڈاڑھی منڈواتا ہے اور نماز پڑھتا ہے‘ ڈاڑھی منڈواتا ہے اور ذکر کرتا ہے۔ ڈاڑھی منڈواتا ہے اور روزہ رکھتا ہے۔ ڈاڑھی منڈواتا ہے اور حج کرتا ہے گویا یہ فعل اس کے ساتھ ساتھ رہتا ہے۔ ڈاڑھی منڈوانے کا مطلب ہے اسے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی صورت پسند نہیں۔ شعبہ فزکس کے ایک پروفیسر صاحب یہ ساری باتیں سن رہے تھے۔ درس کے بعد مجھے لیبارٹری میں لے گئے اور خوب برا بھلا کہا کہ ڈاڑھی رکھنے سے ثواب ہے اور منڈوانے سے کوئی گناہ نہیں۔ پھر وہ علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ اور قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ کی بے تکی مثالیں پیش کرنے لگ گیا۔ میں نے اسے کہا کہ ہمارے لئے اسوہ حسنہ علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ یا قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ نہیں ہیں۔ وہ ہمارے قومی ہیرو ہیں۔ ان کا از حد احترام ہے۔ ان کے احسانات بھلائے نہیں جا سکتے مگر وہ ہمارے لئے نمونہ نہیں۔ اس نے ایک نہ سنی اور خوب بے عزتی کی۔ میری رہائش ہاسٹل کے ایک کمرے میں تھی۔ رات کو میں نے اکیلے رونا شروع کر دیا کہ یا اللہ ! میں نے بات تو سچی کی ہے مگر میری بے عزتی کیوں کی گئی ہے۔ بار بار اللہ تعالیٰ سے عرض کی یااللہ! میں نے بات سچی کی ہے مگر مجھے اس قدر ذلیل کیوں کیا گیا۔ دوسری رات پھر اللہ تعالیٰ سے میر ایہ مکالمہ ‘ تیسری رات پھر یہی حالت۔
تیسری رات خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سینہ مبارک سے لگایا ہوا ہے اور میری تشفی فرما رہے ہیں۔ میں آنسوﺅں سے شرابور کہ میں کہاں اور یہ مقام کہاں۔ جن کی خاطر دنیا‘ زمین‘ آسمان پیدا کئے گئے ہیں ‘ اس ہستی نے مجھے اپنے سینہ مبارک سے لگایا ہوا ہے۔ جب نیند کھلی تو واقعی میرے آنسوﺅں کی لڑی جاری تھی۔ خیال آیا کہ میں نے کوئی مار نہیں کھائی صرف زبان سے پروفیسر صاحب نے میری بے عزتی کی تھی‘ وہ حضرات جنہوں نے اسلام کی خاطر اپنے جسم کے ٹکڑے کروائے‘ جلاوطنی اختیار کی‘ ہجرت کی‘ مال اولاد اللہ کی راہ میں قربان کئے‘ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ا ن کا کتنا مقام ہوگا اور کتنے انعامات سے وہ مالا مال ہو ں گے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 087
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں